دنیا میں کشمیر کی سیاسی حثیت کیا ہے ؟
دنیا میں کشمیر کی سیاسی حیثیت بہت متغیر ہے اور اس پر مختلف ملکوں کی نظریں مختلف ہیں۔
بعض ممالک کشمیر کو پاکستان کا حصہ تصور کرتے ہیں جبکہ دوسرے ممالک اسے بھارت کا حصہ تصور کرتے ہیں۔ بیشتر بین الاقوامی مجامع کشمیر کو غیر خود مختار ریاست تصور کرتے ہیں اور ان کیلئے مستقبل کی حیثیت قائم رکھی جاتی ہے۔
کشمیر مسئلہ دو ملکوں کے درمیان اختلافات کی بنیاد پر ہے اور یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ بھی ہے۔ ملکوں کے درمیان تنازع کشمیر مسئلہ کے بارے میں بین الاقوامی اداروں میں بحث جاری ہے، جس میں امم متحدہ، امریکہ، روس، چین اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
کچھ لوگ کشمیریوں کے لیے خود مختار ریاست کی منظوری دیتے ہیں اور ان کو انتخابات کے ذریعے فیصلہ کرنے کا حق دینا چاہتے ہیں۔ البتہ اس مسئلے کے حل کے لئے ایک دوسرے کے خلاف کڑی رائے رکھنے والے متعدد ریاستوں کے درمیان ایک مشترکہ حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
کشمیر مسئلہ دنیا بھر میں سیاسی، استراتیجی، اقتصادی اور جغرافیائی وجوہات کی بنیاد پر مختلف ملکوں اور کشمیریوں کے درمیان بارہا رہا ہے۔
ایک طرف پاکستان کشمیر کو اپنا حصہ تصور کرتا ہے، جبکہ بھارت کشمیر کو اپنا انتظامی ریاست تصور کرتا ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان 1947ء کے تقسیمِ ہند کے بعد شروع ہونے والے کشمیر کے دوہرے پرزے کو لے کر تنازع ہے۔
ایک جانب کشمیر میں اغوا کی وجہ سے پاکستان بھارت سے لے کر جہادیوں کے اندر امن کی صورت میں تعاون کرتا ہے، دوسری جانب بھارت کشمیر میں ارضی نفوذ کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دنیا کے مختلف حصوں میں کشمیریوں کے حقوق کیلئے احتجاجات بھی ہوئے ہیں اور ان کے حقوق کو برقرار رکھنے کی خاطر بین الاقوامی دباؤ بھی دیا جاتا ہے۔
ایک مسئلہ جس کا اثر پوری دنیا میں محسوس ہو رہا ہے، کشمیر مسئلہ اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ جیو پولیٹکس کی دنیا میں سیاست، تاریخ اور جغرافیہ کیا ہوتے ہیں اور ان کے تعلقات کیا ہوتے ہیں۔
کشمیر مسئلہ کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ یہ دنیا بھر کے دیگر امتیازی مسائل کی طرح، اقلیتوں کے حقوق اور خود ارادیت کے تقاضوں کو بھی شامل کرتا ہے۔
کشمیریوں کے حقوق کیلئے دنیا بھر میں کئی احتجاجی تحریکیں ہوئی ہیں جن میں کشمیری جدوجہد کا مشہور نام یاسر عرفات بھی شامل ہے۔
انتہائی مشکل، ترسیلی، جغرافیائی اور تاریخی شرائط کی وجہ سے، کشمیر مسئلہ کا حل مشکل ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان توانائیاں تیزی سے بڑھتی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے حل کے لئے بین الاقوامی اقدامات کرنا اور تحریک کرنا مزید ضروری ہوتا جا رہا ہے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس مسئلے کا حل دو ملکوں کے بیچ دونوں طرفوں کی رضاکاری سے ممکن ہے، جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کے خود ارادیت کا حق دینا چاہئے۔
کشمیر مسئلہ کا حل اس سے بھی بہت زیادہ اہم ہے کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہمیشہ کے لئے دنیا کو ایک بے چینی اور خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاسر عرفات، فلسطین کے تحریک کے مشہور رہنما تھے جنہوں نے دنیا بھر میں مظلوم امتوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کیا۔ انہوں نے کشمیریوں کے مقدمے کو بھی حمایت کی تھی۔
یاسر عرفات نے کشمیریوں کے حقوق کیلئے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعے کو حل کرنے کیلئے اقدامات کیے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے دوران کئی مرتبہ کشمیر جانے کی کوشش کی اور کشمیریوں سے ملاقاتیں کیں۔
یاسر عرفات نے 1991ء میں بھارتی کشمیر جانے کی کوشش کی تھی، لیکن اس کو بھارت کی حکومت نے روک دیا۔ انہوں نے اپنے خطابات اور بیانات میں کشمیریوں کے حقوق کے حصول کیلئے اقدامات کا ذکر کیا اور دنیا کو کشمیر کے مسئلے کی اہمیت پر غور کرنے کی ترغیب دی۔
یاسر عرفات نے کشمیریوں کے مقدمے کے لئے خصوصی شفقت رکھی تھی، اور وہ ان کے حقوق کے لئے دنیا بھر میں آواز بلند کرتے رہے۔
یاسر عرفات کا کشمیریوں کے مقدمے کے ساتھ انتہائی احساس تھا۔ انہوں نے کشمیریوں کے حقوق کی دفاع کیلئے دنیا بھر میں تحریکات کیں اور دنیا کے ممالک کو کشمیر کے مسئلے کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی۔
یاسر عرفات نے اپنے عربی خطابات میں کشمیر کی آزادی کیلئے دعا کی اور انہوں نے پاکستان اور بھارت کو اس مسئلے کے حل کیلئے مذاکرات کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کشمیر کی آزادی کے حصول کے لئے کئی بار پاکستان کی حمایت کی اور اس مسئلے کو دولت اسلامیہ کے حصے کے طور پر شمار کیا۔
یاسر عرفات نے بھارتی کشمیر پر حکومت کے تظاہرات کو بھی مذمت کیا۔ انہوں نے کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف شدید الفاظ کا استعمال کیا اور ان کے عمل کو انسانی حقوق کی توہین قرار دیا۔
کل یاسر عرفات کشمیر مسئلے کے حل کے لئے دنیا بھر میں تحریکات کی۔ انہوں نے اپنی زندگی کے دوران کئی بار کشمیر جانے کی کوشش کی اور کشمیریوں سے ملاقاتیں کیں۔ ان کے اقدامات نے کشمیر مسئلے کو دنیا بھر میں عوامی توجہ کی مرکزیت میں رکھا اور اس مسئلے کی حل کیلئے تح
ریکات کی آگاہی کو بڑھایا۔