۔
قومی سطح پر کم آٹے کی پیداوار: پاکستان میں کئی برسوں سے آٹے کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ میں خشکی، بارش کی کمی، کھاد کی ناکافی فراہمی، اور پھیلاؤ کی ناکامی کے ہاؤسنگ سوساٹیز شامل ہیں۔
داخلی قیمتوں کے بحران: داخلی سطح پر آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث، پیداکاروں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ سیاسی انتقام کی پیش آمدگی، سیاست دانوں کی بے مروتی، اور مرکزی حکومت کی غفلت اس مسئلے کو بڑھا رہی ہیں۔
برائے امدادی موادات کی ناکافی فراہمی: پیداکاروں کو برائے امدادی موادات میں ناکافی فراہمی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ ایک سمیتی کا کال پورٹ، ناقص ٹریکٹر، اور کوئی پیداکار دوبارہ اپنے مواد کی فراہمی کے لئے دوچار ہو گیا۔
غیر قانونی فروش: آٹے کی غیر قانونی فروش اس مسئلے کے حل میں بھی ایک بڑا عامل ہے۔ آٹے کی کمی کے باعث، پیداکاروں کو اپنے مواد کے لئے درست قیمت نہیں دی جاتی، جس سے غیر قانونی فروش پیدا ہوتا ہے۔
خزانہ اور بینکوں کی ذخیرہ کی کمی: خزانہ اور بینکوں کی ذخیرہ کمی بھی آٹے کے بحران کے باعث ہے۔ بینکوں کے پاس کم سے کم ذخیرہ ہے، جس کے باعث وہ زیادہ آٹے خریدنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
بحران سے متاثرہ خاندانوں کی بڑھتی تعداد: بحران سے متاثرہ خاندانوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو کہ آٹے کی قیمتوں کی بڑھتی ہوئی شرح کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ: مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ آٹے کے بحران کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ اس لئے کہ آٹے کی کمی کے باعث، مصنوعات جیسے روٹی، نان، بسکٹ، اور کیک وغیرہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ہاؤسنگ سوساٹیز۔زرعی زمینوں پر دھڑا دھڑ سوساٹیز بنائی جا رہی ہیں۔جس سے مختلف اجناس میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
دیگر فعلیات: دیگر فعلیات جن میں شامل ہیں اربعین کا موسم، میاں والی کی سیاست، آٹے کے بدلے میں دوسری کمی کی شروعات، وبا، سیاسی انتقام کا آزادی مارچ، اور کورونا کی دوسری لہر۔
آٹے کے بحران کا حل کرنے کے لئے، حکومت کو مضبوط کاروائیاں اٹھانی ہوں گی۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ضرورت ہے کہ پیداوار کو بڑھائے۔
بیرونی امداد کی کمی: پاکستان کے طویل ترین سرحد بھارت سے ہے، اور آٹے کے بحران کی وجہ سے بھارت نے آٹے کی بہت زیادہ کمی دیکھی ہے۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی آبادی کے معاشرے میں بھی آٹے کے بحران کے اثرات دیکھے جاتے ہیں۔
غیر موثر کشادگی کی وجہ سے ذخائر کی کمی: پاکستان میں غیر موثر کشادگی کی وجہ سے آٹے کے کھانے والے اقلیت کو زیادہ زخمی کیا گیا ہے۔ بہت سے کھانے والے پرائیویٹ ذخائر میں آٹے کی کمی کے باعث خانہ بدوشی کی شکایت کر رہے ہیں۔
غیر موثر تجارتی نظام: آٹے کے بحران کی وجہ سے آٹے کی تجارتی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ پاکستان میں آٹے کی تجارت کی چیزیں بیچنے والے افراد اور اداروں کے بیان کے مطابق، سیاسی نفع بخش تجارت کی وجہ سے ان کو اپنی منافع کو محفوظ کرنا مشکل ہوتا ہے۔
بجلی کی مہنگائی: آٹے کی پیداوار کے لئے ضروری ہے کہ بجلی کی سہولتیں دستیاب ہوں، جس کے لئے زیادہ بجلی کی مہنگائی بھی آٹے کے بحران کی بڑی وجہ ہے۔
بد قسمتی سے کم بارش: بد قسمتی سے پاکستان میں موسمیاتی حالات مختلف عوامل کی وجہ سے کم بارش کی مشکلات سے دوچار ہے، جس سے زرعی پیداوار کم ہوتی ہے۔
سیاسی انحرافات: آٹے کے بحران کی ایک اور بڑی وجہ سیاسی انحرافات ہیں جن کے باعث تجارتی لابراتوار کی مواد کی دستیابی میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
پرورشی تبدیلی: پاکستان میں پرورشی تبدیلی کی بھی وجہ سے آٹے کی پیداوار کم ہوتی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی بزنس: بین الاقوامی بزنس کے ذریعہ بھارت میں آٹے کی کمی کی وجہ سے پاکستان کے ارض کے کسانوں کو زیادہ زخمی کیا گیا ہے۔
آٹے کے بحران کے حل کے لئے، پاکستان کی حکومت کو براہ راست کسانوں کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کسانوں کو مدد کرتے ہوئے، آٹے کی پیداوار کو بہتر بنایا جا سکتا۔
آٹا بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کیا حکمت عملی ہو سکتی ہے
آٹے کے بحران کے قابو پانے کے لئے حکومت کے پاس کئی اقدامات ہیں جنہیں وضع کرنے کے ذریعے یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ چند عملی حکمت عملی مندرجہ ذیل ہیں:
خصوصی طور پر درست پائی: حکومت کو درست پائی کی افراطی قیمتوں کے خلاف قانونی اقدامات اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ آٹے کے بحران کے دوران، کچھ تجار افراطی قیمتوں پر درست پائی فروخت کرتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں