آزاد کشمیر بھر میں شدید برف باری نظام زندگی منجمند سردی کی شدت سے لوگ گھروں میں محصور۔برف باری سے مختلف علاقوں کی بجلی معطل۔
The Azad Kashmir News Blogger is your insider guide to all the latest happenings and breaking news in the region. Our team of dedicated bloggers works tirelessly to bring you the most accurate and up-to-date information on local events, politics, sports, and more. With our finger on the pulse of Azad Kashmir, we provide unique insights and perspectives on the news that matters most to you. Stay connected and stay informed with the Azad Kashmir News Blogger.
پیر، 30 جنوری، 2023
ہفتہ، 28 جنوری، 2023
عمران خان چیف جسٹس کو خط
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا چیف جسٹس آف
پاکستان کو خط!
خان صاحب نے لکھا ہے کہ "آئین پاکستان کے محافظ کی حیثیت سے، جو ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ پولیس کی حراست میں جناب فواد چوہدری کی عزت اور وقار کو پامال نہ کیا جائے۔"
بلوچ آٹا بحران
اج مورخہ 28 جنوری 2023 بلوچ مرکز اور گردونواح کےعلاقوں کے سپلائی ڈپو میں اٹے کی غیر منصفانہ تقسیم و قلت اورعوام علاقہ کی شدید پریشانی کے پیش نظر سول سوسائٹی بلوچ کی جانب سے جو احتجاجی کال دی گی تھی اس کے ردعمل میں حکومتی اور محکمہ خوراک کے اعلی افسران پر مشتمل اعلی سطحی وفد نے سول سوسائٹی کے نمائدوں جن میں سردار کاشف شاھین ایڈوکیٹ ٹاؤن کونسلر بلوچ صوبیدار میجر عبدالرحمن صدرانجمن تاجران حاجی لطیف سردار محمد امین افتخار محمود ایڈوکیٹ اور چوہدری فضل الہی صاحب اور دیگر سے تفصیلی مولاقات کی اور یہ یقین دھانی کروائی کے ہمیں موقع دیں اور ہم اس منگل سے 25 توڑے فی ڈیلرکے حساب سے دیں گے اور فوتگی اور نیاز کی صورت میں دومن اضافی اٹا اس فیملی کو دیا جاے گا اور مورخہ 31 جنوری 2023 کو جو اٹا تقسیم ہو گا اس کی نگرانی محکمہ خوراک کے DFC اور دیگر افسران موقع جاکر کریں گے اور ڈیلرزسے مکمل ریکارڈ چیک کریں گے کے اٹا کیسے تقسیم ہوا جس کے پیش نظر کمیٹی نے افسران کو دو ہفتے کا ٹائم دیا کے عوام کو ریلف دیں ورنہ یہ عوام نہ ختم ہونے احتجاج شروع کرے گی جس سے حکومتی درودیوار ہل جائیں گے لہذا کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کے یہ احتجاج دو ہف
جمعرات، 26 جنوری، 2023
سلطان محمود غزنوی کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی انتہاء
حضرت سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایران کا بادشاہ اپنے سفیر کیساتھ ملاقات کے لۓ آیا ھوا تھا دن سارا سلطنت کے امور پر تبادلہ خیال میں گزر گیا رات کے کھانے کے بعد ایرانی بادشاہ اور سفیر کو مہمان خانے میں آرام کرنے کی غرض سے بھیج دیا گیا۔۔۔
سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ خود بھی مہمان خانہ میں ھی ایک الگ خیمہ نما کمرے میں ٹھہرے تا کہ مہمان داری میں کوئی کمی نا رہ جاے۔۔۔
تقریباً نصف رات کے بعد سلطان نے اپنے خیمہ کے باھر کھڑے غلام کو آواز دی :
حسن۔۔۔
اس نے پانی کا لوٹا اور خرمچی اٹھائی اور خیمہ میں داخل ھو گیا ۔۔۔
ایرانی بادشاہ بڑی حیرت سے اپنے خیمہ کے پردہ سے یہ منظر دیکھ رھا تھا اور ساتھ ھی ساتھ سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ کے غلام حسن کا باھر آنے کا منتظر بھی تھا ۔۔۔
جیسے کوئی سوال اسکو بے چین کے ھوے تھا
جیسے ھی حسن سلطان کے خیمہ سے باھر نکلا ایرانی بادشاہ نے اسے بلایا اور پوچھا جب سلطان نے تمھیں آواز دی حسن۔۔۔
تو تمھارا حق تھا پہلے پوچھتے جی کیا حکم ھے آقا۔۔۔!
تم بنا پوچھے ھی پانی کا لوٹا اور خرمچی لیکر سلطان کے خیمہ میں چلے گۓ ھو سکتا ھے سلطان کو کسی اور چیز کی طلب ھو ۔۔؟
حسن مسکرایا اور ایرانی بادشاہ کو جواب دیتے ھوے بولا
حضور میرا مکمل نام محمد حسن ھے...
اور میرا سلطان ھمیشہ با وضو رھتا ھے اور جب اسکا وضو نا ھو تب ھی مجھے حسن کہہ کر پکارتا ھے۔۔
اور میں سمجھ جاتا ھوں اب سلطان کو وضو کی حاجت ھے جو انہوں نے اسم محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زبان سے ادا نہیں کیا۔۔
آج تک میرے سلطان نے بغیر وضو کے مجھے محمد حسن کہہ کر نہیں پکارا ۔۔۔
اللّٰہ اکبر۔۔۔!
یہ تھے وہ ھمارے اسلامی تاریخ کے" ھیروز "جن کے دلوں میں عشق مصطفیٰ کا ٹھاٹھیں مار
تا سمندر تھا ...
كورا کیا ہوتا ہے۔
کورا کیا ہے؟۔
سردیوں میں رات کے درجہ حرارت میں بتدریج کمی ہوتی ہے اور ہوا میں نمی کا تناسب پڑھتا ہے۔جب درجہ حرارت 12 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے تو فضا میں نمی کا تناسب %100 تک پہنچ جاتا ہے۔ درجہ حرارت 12 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہونے پر ہوا میں موجود نمی زمین اور پودوں کے پتوں پر جمنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس نمی کو شبنم کہتے ہیں۔ جب درجہ حرارت مزید کم ہو کر 4 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہوتا ہے شبنم اپنی جگہ جمنا شروع ہو جاتی ہے ۔برف کی اس باریک تہہ کو کورا کہتے ہیں۔
کورے کی اقسام::
کورا دو اقسام کا ہوتا ہے-
1۔ ⚪سفید کورا White frost
2۔ ⚫کالا کورا Black Frost
جب درجہ حرارت 0 ڈگری ہوجائے عموما آپ دیکھتے ہیں کہ کھیت میں یا سڑک کے کنارے گھاس پر برف کی سفید چادر بچھی ہوتی ہے اور جو صبح سورج کی روشنی میں چمک رہی ہوتی ہے اسے وائٹ فراسٹ کہتے ہیں اور یہ سورج نکلنے کے 1 گھنٹے بعد تک ختم ہوجاتی ہے۔
بلیک فراسٹ عموما اس وقت ہوتا ہے جب درجہ حرارت منفی 2 سے بھی نیچے گرجائے اور ہوا میں نمی بہت کم ہو تو پودں کے پتوں میں موجود پانی جم جاتا ہے اور سیل وال پھٹنے سے پودا مرجھا کر کالا ہو جاتا جاتا ہے۔
اگر دن کے وقت بادل ہوں تو یہ سورج کی روشنی کو زمین تک نہیں پہنچے دیتے جس سے زمین ٹھنڈی رہتی ہے اور کورا پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن اگر رات کے وقت بادل ہوں تو زمیں سے خارج ہونے والی حرارت بادلوں سے ٹکرا کر واپس زمیں پر آ جاتی ہے جس سے زمیں گرم رہتی ہے اور کورا پڑنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
اگر رات کو مطلع صاف اور بادل بالکل نہ ہوں تو زمین سے خارج ہونے والی حرارت اوپر چلی جاتی ہے اور کورا پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اگر شام کے وقت شمال کی سمت سے سرد ہوائیں چلیں تو غروب آفتاب تک زمیں مزید ٹھنڈی ہو جاتی ہے جس سے کوڑا پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن اگر رات کے وقت ہوائیں چلتی رہیں تو ٹھنڈی اور گرم ہوائیں مکس ہو جاتی ہیں جس سے کورا پڑنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں ۔
نقصان ۔
کورے سے پودوں کے خلیوں میں موجود پانی جم جاتا ہے جس سے سیل وال پھٹ جاتی ہے اور پودوں کی پانی اور خوراک والی نالیوں میں ترسیل کا نظام رک جاتا ہے جس سے پودوں میں خوراک بنانے کا عمل بھی رک جاتا ہے۔اور پودوں کی بڑھوتری کا عمل بھی رک جاتا ہے۔
اگر یہ عمل لمبے عرصے تک جاری رہے تو پودوں کے پتے جل جاتے ہیں۔ نئے پتے اور شاخیں کورے سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
کورا پڑنے کی صورت میں جڑیں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں کیونکہ کورا ڈائریکٹ زمین کو متاثر کرتا ہے۔
درجہ حرارت زمین کے نزدیک کم ہوتا ہے اور اگر زمین میں ہوا کی سرکولیشن اچھی نہیں ہو تو نقصان ز
یادہ ہوتا ہے
بدھ، 25 جنوری، 2023
شیرین فرہاد
شیرین
فرہاد
ایک حقیقت یا فسانہ۔؟
ضلع آواران اور بیلہ سے 3 سے 4 کلو میٹر جھاٶ کراس ایک FC چوکی آتی ہے یہاں سے آدھے گھنٹے سفر کے بعد کی سرحد اور پہاڑی لک پاس کے مقام پر واقع سڑک کے کنارے شیریں فراد مقبرہ موجود آواران اور لسبیلہ کی سرحدوں کو ملانے والی لک پاس کے قریب واقع ہے شیرین فرہاد کے داستان کے حوالے سے علاقے کے داستان گو قصہ بیان کرتے ہیں کہ شیرین لسبیلہ ریاست کے والی کی بیٹی تھی اور فرہاد ایک سنگ تراش تھا۔فرہاد شیریں کے عشق میں اتنا گرفتار تھا کہ وہ کسی بھی قیمت پر شیریں کو حاصل کرنے کی اپنی اناء پر قائم تھا۔ تو والی ریاست نے اسکے زمے ایک ناممکن زمہ داری سونپی کہ اگر فرحاد پہاڑی لک سے راستہ بنائے گا تو شیرین کی شادی اس کے ساتھ کرائی جائے گی۔ جس پر فرہاد نے اسی لک پاس کو توڑنے کی حامی بھر لی اور دن رات اس پر کام کرتا رہا جب کام اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا تھا۔تو ریاست بیلہ کے والی کو پریشانی لاحق ہو گئی کہ ایک بت تراش کو اپنی بیٹی کا رشتہ کیسے دے وزراء اور امراء سے صلاح و مشورے کے بعد ایک بوڑھی عورت کو نہایت ہی اہم مشن کے لئے فرہاد کے پاس روانہ کردیا۔ بڑھیا نے وہاں پہنچ کر روتے ہوئے فرحاد کو یہ بری خبر سنا دی ۔ کہ شیرین اب اس دنیا میں نہیں رہے جس پر فرحاد نے اپنے بیلچے سے اپنا کام تمام کیا جبکہ شیرین نے وفاء کا ثبوت دیتے ہوئے اسی مقام پر اپنی جان دے دی جنکی جسدین ابدی مقام پر اکھٹے ہی دفنا دیئے گئے جو آج بھی ایک ہی قبر کی شکل میں موجود ہیں۔ مقامی داستان گوؤں کی زبانی اس داستان کو سنیں تو اس میں حقیقت کے آثار بہت کم دکھائی دیتے ہیں اور ایسے لگتا ہے کہ کہانی کچھ اور ہے جسے شیریں فرحاد کی شکل دے دی گئی ہے۔ دوسری جانب ایران ایک شاعر الیاس اور قلمی نام نظامی گنجوی ،آزربائیجان کے شہر گنجا سے تعلق رکھنے والے اس شاعر نے 1141ء کو جنم لیا اور 1209ء کو اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔ لیلیٰ اور مجنون کی کہانی شاعرانہ انداز میں بیان کرنے والے اس شاعر نے رومانوی داستان’’ خسرو اور شیرین‘‘ کے نام سے ایک شعر لکھا جو بعد میں بہت مشہور ہو گیا اور لوگوں نے بعد میں اس افسانوی شاعری کو حقیقت کا روپ دے دیا۔جو بعد میں مختلف ناموں سے ہوتا ہوا ’’ شیریں فرحاد ہو گیا۔ آج بھی آواران سے کراچی جانے والے مسافر جب اس مقام پر آتے ہیں تو کچھ کے زبان سے اسے شیراز فرحاز تو کچھ اسے شیریں فرحان کہا جاتا ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچی ڈیپارٹمنٹ سے وابسطہ لیکچرر اے آر داد بلوچ کہتے ہیں کہ روایت میں تو یہی آتا ہے کہ لک پاس کے قریب انکی قبریں موجود ہیں لیکن اس حوالے سے ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں جس سے یہ اخذ کیا جا سکے اس میں حقیقت ہے۔ اس قسم کی رومانوی داستانیں ہر قوموں میں موجود ہیں ان رومانوی داستانوں کو مختلف قوموں نے اپنے شاعری میں انکا ذکر کیا ہے۔ ہر جگہ کہانی ایک جیسی ہے فرق صرف جگہوں کا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ داستانیں خیالی ہیں۔ لیکن انکی تخلیق یونیورسل تھے۔ جنکو بنیاد بنا کر ہر قوم نے اسے اپنے لئے تشبیہ دی ہے۔ اسی طرح کی دو قبریں چکوال کے گاٶں نیلہ میں موجود ہیں ان کو بھی شیریں فرہاد کی قبریں بیان کیا جاتا ہے اور سالٹ رینج کو وہ مقام قرار دیا جاتا ہے جس جگہ فرحاد نے پہاڑ کھود کے رستہ نکالا اور یہاں تک کہا جاتا ہے کے اس نہر میں دودھ جاری ہو گیا۔ایک یہ داستان یا دیگر داستانیں حقیقت سے زیادہ فسانہ لگتی ہیں۔ جسکی تاریخ دان اپنی تاریخ میں ذکر نہیں کرتے کہ سسی پنوں، لیلیٰ مجنون اور شیریں فرہاد کچھ ایسی داستانیں ہیں جن میں حقیقت بہت کم جھلکتی ہے اور اس سے اہم بات یہ ہے کہ ایران کے علاقے کردستان میں شیریں فرہاد کے نام سے ایک قبر واقع ہے جسے دیکھنے لوگ جاتے ہیں ۔ اگر یہ واقعی ایک حقیقت ہوتی تو تین جگہوں کے بجائے ایک ہی جگہ انکی قبریں ہوتیں۔ یا یہ ہو سکتا ہے یہ داستان حقیقت ہو۔ کیونکہ اسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ زمانے میں بلوچوں کے پاس وسائل نہ تھے اور نہ ہی انکے پاس ایسے واقعات کو لکھ کر محفوظ کرنے اور انہیں آنے والی نسلوں تک پہنچانے ذرائع موجود تھے۔ اب جبکہ مختلف ادارے اس ملک میں موجود ہیں ان پر تحقیق کی جا سکتی ہے۔ نظامی گنجوی جس کی تاریخ پیدائش کو دیکھ لیں جنہوں نے اس پر شاعری لکھی تھی 1141ء کو پیدا ہوئے تھے۔ تو اگر یہ داستان واقعی حقیقت ہے تو یہ کافی پرانا واقعہ ہوگا۔ تو اتنا عرصہ گزرنے کے بعد یہ قبر اپنے وجود کو کیسے برقرار رکھ سکتی ہے کیونکہ اس قبر کی تزین و آرائش 8سال قبل کی گئی تھی اس سے پہلے یہ قبر کھلے آسمان تلے موجود تھا۔ایک روایت یہ بھی مشہور ہے کے یہ پہلے دو قبریں تھیں یعنی فرہاد الگ شیریں کو الگ دفن کیا گیا لیکن یہ قبریں آپس میں مل گٸیں اور اب ایک قبر ہے
اب یہ داستانیں حقیقت ہیں یا افسانہ یہ معلوم نہیں لیکن یہ معلوم ہے یہ داستانیں نسل در نسل چلی آرہی ہیں قصے کہانیوں میں گیتوں میں انکا زکر رہتا ہے اور ہم اسے مانتے اور سراہتے آۓ ہیں کیونکہ ماٸتھالوجی میں عقل اور دلیل نہیں ڈھونڈی جاتی بسل مانا جاتا ہے لطف لیا جاتا ہے ماٸتھالوجی میں جو بھی اچھا ہے اسے اپنا مانا جاتا ہے حقیقت ڈھونڈنے میں وقت نہیں گنوایا جاتا ماٸتھالوجی میں وفا اہم ہے عہد وفا دیکھا جاتا ہے جنون دیکھا جاتا ہے بس ۔ اس لیے یہ داستانیں لوک داستانوں میں اپنی پختہ حقیقت رکھتی ہیں اپنے وجود کے ساتھ سامنے کھڑی ہوتی ہیں
منگل، 24 جنوری، 2023
اتوار، 22 جنوری، 2023
تتہ پانی کار حادثہ
تتہ پانی آزادکشمیر ک
وٹلی روڈ پر گاڑی ٹوڈی سیلون کا المناک حادثہ
،حادثہ کاشکار گاڑی میں ڈپٹی کسٹودین کوٹلی راجہ یاسین قیصر اپنی فیملی کے ہمراہ سوار تھے آبائی گاؤں ساوڑ سے واپس کوٹلی جارہے تھے ۔یہ حادثہ پھگواڑی کے مقام پر پیش آیا،انھیں ڈی ایچ کیو ہسپتال کوٹلی منتقل کر دیا گیا
تاہم وہ اس حادثہ میں محفوظ رہے،معمولی چوٹیں آئیں
ہفتہ، 21 جنوری، 2023
موسم
پنجاب اور کشمیر کا موسم
21st January 2023--1100PST :تاریخ اِجراء
ہفتہ کے روز
پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور جزوی طور پر ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔ تاہم کشمیر، تاہم خطۂ پوٹھوہار، مری ،گلیات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات نارووال، لاہور اور فیصل آباد کے اضلاع میں ہلکی بارش (پہاڑوں پر برفباری) کا امکان ہے۔
اتوار کے روز
پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان ہے۔ تاہم کشمیر، خطۂ پوٹھوہار، مری، گلیات اور گردو نواح میں ہلکی بارش/بوندا باندی (پہاڑوں پر برفباری) متوقع ہے۔
گزشتہ24 گھنٹوں کےدوران موسم
کشمیر،سیالکوٹ، نارووال، اسلام آباد/راولپنڈی، خانیوال، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، اوکاڑہ، فیٍصل آباد، لاہور، ملتان، منڈی بہاوالدین، لاہور شہر، گوجرانوالہ، حافظ آباد اور قصور کے اضلاع میں چند مقامات پر بارش ہوئی۔ صوبہ پنجاب کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہا۔
(گزشتہ24 گھنٹوں کےدوران بارش (ملی میٹر
راولا کوٹ ایئرپورٹ=4.9، سیالکوٹ شہر=3.0، نارووال=2.6، مری=2.5، مظفرآباد ایئرپورٹ=1.6، مظفر آباد=1.5، گڑھی دوپٹہ=1.4، سیالکوٹ ایئرپورٹ=1.1، اسلام آباد شہر=1.0، خانیوال=1.0، ساہیوال=1.0، ٹوبہ ٹیک سنگھ=0.6، اوکاڑہ=0.6، فیٍصل آباد ائیرپورٹ=0.5، لاہور ایئرپورٹ=0.3، ملتان ائیرپورٹ=0.2، ملتان شہر، منڈی بہاوالدین، لاہور شہر، گوجرانوالہ، حافظ آباد، قصور=قلیل مقدار۔
کہر کی صورتحال
کہر کی توقع نہیں ہے۔ اگلے 24 گھنٹوں کےدوران
کہر نہیں پڑا۔ گزشتہ24 گھنٹوں کےدوران
گزشتہ24گھنٹوں کےدوران زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم درجہ حرارت
مری=3.3- سنٹی گریڈ کم سے کم بہاولپور ایئرپورٹ=20.1 سنٹی گریڈ زیادہ سے زیادہ پنجاب
راولاکوٹ=0.0 سنٹی گریڈ کم سے کم کوٹلی=13.9 سنٹی گریڈ زیادہ سے زیادہ کشمیر
فورکاسٹنگ آفیسر
دفتر موسمیات، لاہور ایرپورٹ
دفتر # 042-99240403
آتشزدگی
- افسوس ناک خبر نالیاں ناڑ تحصیل بلوچ ضلع سدہنوتی سے سید نعمت حسین شاہ صاحب کے گھر آج فجر کے وقت شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی الحمدللہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن گھر اور سامان جل کر خاکستر ہو گیا۔ مخیر حضرات سے مالی معاونت کی اپیل کی جاتی ہے اور تحصیل بلوچ، و ضلعی انتظامیہ سدہنوتی سے گزارش ہے کہ موقع کا جائزہ لیا جائے اور متاثرہ خآندان کو ہر ممکنہ مدد فراہم کی جائے۔
جمعرات، 19 جنوری، 2023
پرائمری پاس
اب ماسٹر ڈگری ہولڈرز اپنی سندیں attested کروانے پرائمری پاس ڈرائیور گریڈ 16 کے پاس جائیں اور اپنی اسناد attested کروائیں
جس ملک میں پرائمری پاس ڈرائیور کو صرف اس وجہ سے گریڈ 16 دے دیا جائے کیونکہ وہ اپوزیشن لیڈر کا ڈرائیور ھے
جس ملک میں پرائمری پاس ڈرائیور گریڈ 16 میں ہو لی گریجویشن تعلیم والا جونیر کلرک گریڈ 11 میں ہو وہ ملک خاک ترقی کرے گا؟؟؟؟؟؟
جس ملک میں اعلی تعلیم یافتہ لوگ سڑکوں پر رل رہے ہوں لیکن ڈرائیور گریڈ 16 میں ہو وہ ملک کبھی ترقی کر ہی نہیں سکتا
اس ملک کو سیاستدانوں اور بیوروکریسی نے تباہ کر دیا ھے ان سیاستدانوں اور اس بیوروکریسی کے پاس اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کے لیے کوئی سکیل نہیں ھے لیکن ڈرائیور کو گزیٹڈ گریڈ 16 دے دیا گیا ھے
اعلی عدلیہ کو بھی اس سنگین صورت حال کا نوٹس لینا ہو گا
ماجد خان کی فراخدلی دیکھو مخالف سیاسی جماعت کے اپوزیشن لیڈر کو خوش کرنے کے لیے اپوزیشن لیڈر کی سفارش پر اسکے ڈرائیور کو ماجد خان نے گریڈ 16 دے دیا
سب سیاسی لیڈر اندر سے ایک ہیں ایک دوسرے کی سفارشیں سنتے ہیں اور اس طرح کے فیصلے کرتے ہیں
ماٹر گولہ
کھوئی رٹہ شہر بائی پاس کے قریب کباڑخانے کے ساتھ پایا جانے والا نامعلوم مزائل اس وقت شہریوں کی توجہ کا مرکز بن گیا یہ ماٹر گولا شہر کے اندر کہاں سے آیا ابھی تک معلوم نہ ہو سکا پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی مقامی لوگوں نے حساس اداروں کو بھی اطلاع دے دی شہریوں میں خوف و ہراس
*آزادجموں وکشمیر الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات 2022کے بعد مخصوص نشستوں کیلئے جاری شیڈول میں ترمیم کردی۔ آزادجموں وکشمیر الیکشن کمیشن سے جاری ترمیمی شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات کی مخصوص نشستوں پر 4 فروری دن 10 بجے تا سہ پہر02 بجے تک پولنگ ہو گی۔بلدیاتی انتخابات کی مختلف کونسلز میں خواتین، یوتھ اور کسانوں کی سیٹوں کے لیے کاغذات نامزدگی 18سے 23 جنوری2023دن 3بجے تک جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ 24 جنوری2023کو ان کاغذات کی جانچ پڑتال اور سکروٹنی کی جائے گی۔25سے 26جنوری 2023 کو کاغذات نامزدگی کی مستردگی کے خلاف ٹریبونل کے سامنے اپیلیں دائر کی جا سکیں گی۔27اور 28جنوری 2023کو ان اپیلوں پر فیصلے دیئے جائیں گے۔30 جنوری 2023دن 2بجے تک امیدواران کی جانب سے کاغذات نامزگی واپس لیے جا سکیں گے اور 30 جنوری کو ہی دن 2بجے کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔*
بدھ، 18 جنوری، 2023
مخصوص نشست
۔بلدیاتی الیکشن کی مخصوص نشستوں کی شیڈول میں تبدیلی کر دی گئی۔ 18جنوری2023
آزادجموں وکشمیر الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات 2022کے بعد مخصوص نشستوں کیلئے جاری شیڈول میں ترمیم کردی۔ آزادجموں وکشمیر الیکشن کمیشن سے جاری ترمیمی شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات کی مخصوص نشستوں پر 4 فروری دن 10 بجے تا سہ پہر02 بجے تک پولنگ ہو گی۔بلدیاتی انتخابات کی مختلف کونسلز میں خواتین، یوتھ اور کسانوں کی سیٹوں کے لیے کاغذات نامزدگی 18سے 23 جنوری2023دن 3بجے تک جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ 24 جنوری2023کو ان کاغذات کی جانچ پڑتال اور سکروٹنی کی جائے گی۔25سے 26جنوری 2023 کو کاغذات نامزدگی کی مستردگی کے خلاف ٹریبونل کے سامنے اپیلیں دائر کی جا سکیں گی۔27اور 28جنوری 2023کو ان اپیلوں پر فیصلے دیئے جائیں گے۔30 جنوری 2023دن 2بجے تک امیدواران کی جانب سے کاغذات نامزگی واپس لیے جا سکیں گے اور 30 جنوری کو ہی دن 2بجے کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔آزاد جموں و کشمیر الیکشن کمیشن سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق مخصوص نشستوں پر 4 فروری دن 10 بجے تا سہ پہر02 بجے تک پولنگ ہو گی۔
مظفر آباد بیوروکریسی میں تبادلے
مظفرآباد : بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ بچھاڑ
مظفرآباد ، کمشنر بحالیات چوہدری فرید کو تبدیل کر کے کمشنر پونچھ ڈویژن تعینات کر دیا گیا
مظفرآباد ، مدحت شہزاد کو سکیرٹری انفارمیشن سے تبدیل کر کے سیکرٹری سیاحت تعینات کیا گیا ہے
مظفرآباد ، ظہیر احمد قریشی کو سیکرٹری ٹورازم سے سیکرٹری زکوٰۃ عشر ، سوشل ویلفیئر اور ویمن ڈویلپمنٹ تعینات کر دیا گیا
مظفرآباد ، محمد نعیم کو ڈائریکٹر سپورٹس سے سیکرٹری ای پی اے ، وائلڈ لائف اور فشریز کی ذمہداری سونپ دی گئی ہے
مظفرآباد ، عنصر ایوب کمشنر پونچھ ڈویژن سے سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی تعینات کیا گیا ہے
مظفرآباد ، عدنان خورشید کو وائلڈ لائف و فشریز سے ممبر بورڈ آف ریونیو تعینات کیا گیا ہے
مظفرآباد ، چوہدری مختار حسین ممبر بورڈ آف ریونیو سے تبدیل کر کے کمشنر بحالیات بنا دیا گیا ہے
سندھ بلدیاتی الیکشن۔
سندھ بلدیاتی انتخابات، دیر آید درست آید
کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ بالآخر اپنے انجام کو پہنچا۔بلدیاتی انتخابات کا یہ مرحلہ بے پناہ پس و پیش ‘ شش و پنج اور اونچ نیچ سے گزر کر آیا۔ متعدد بار انتخابات ملتوی ہوئے ‘ کبھی بارش اور سیلاب کی وجہ سے ‘ کبھی سکیورٹی کے بہانے اور کبھی حلقہ بندیوں کے اِشکال کی بنا پر‘ یہاں تک کہ ایم کیو ایم نے انتخابات کی رات بائیکاٹ کا اعلان کر دیا اور لوگوں کو ووٹ نہ ڈالنے کی ترغیب دی۔ قابلِ غور امر ہے کہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایسی صورتحال کبھی پیدا نہیں ہوئی مگر بلدیاتی جمہوری اداروں کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔ قومی سطح کی سبھی سیاسی جماعتیں جمہوری عمل کی شراکت دار ہیں مگر جمہوریت کی بنیاد کہلانے والے نظام کیلئے ان جماعتوں کی بے دلی باعثِ حیرت ہے۔ بلدیاتی اداروں کے انتخابات سے قومی سیاسی جماعتوں کی بیزاری کی وجہ سوائے اس کے کیا ہو سکتی ہے کہ سیاسی مائنڈ سیٹ صوبائی اور قومی سیاست کے ڈھانچے میں بلدیاتی اداروں کو ناپسندیدہ شریک سمجھتا ہے اور اس کیلئے تقسیمِ اختیارات سے گھبراتا ہے۔ اس غیر حقیقت پسندانہ سیاسی رویے نے ملک میں جمہوری نظام ‘ سیاسی قیادت‘ عوامی حقوق اور شہری آبادی کی ترقی اور اصلاح کے معاملات کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔بلدیاتی نمائندے کسی قوم کیلئے سیاسی قیادت کی نرسری قرار دیے جاتے ہیں مگر ہمارے ہاں اس نظام کی جڑیں مضبوطی سے لگنے نہیں دی گئیں ؛چنانچہ ہم حقیقی سیاسی قیادت پروان چڑھانے کے اس متبادل نظام سے محروم ہیں اور اس کا نقصان عام شہری سے لیکر سیاسی جماعتوں تک محسوس کیا جارہا ہے۔ ہمارے ملک کی سیاسی جماعتوں کو حقیقی لیڈر شپ کے جس بحران کا سامنا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ ملکی آبادی میں قریب 70 فیصد نوجوانوںہیں مگر سیاسی قیادت میں نوجوانوںکا حصہ خاصا کم ہے‘ اور جو نوجوان سیاست میں ہیں وہ بھی سیاسی تربیت کے مراحل سے کم ہی گزر کر آئے ہیں۔ ہمارے ہاں سیاسی جماعتوں میں قیادت کے خلا کو جس انداز سے پُر کرنے کی روایت ہے وہ اپنے آپ میں غیر جمہوری طرزِ عمل ہے اور اس سے جمہوری روایت کی پاسداری کی توقع نہیںکی جاسکتی۔ ملک میں جمہوری ثقافت کو فروغ دینے کیلئے اس رویے کو تبدیل کرنا ہو گا۔ یہ تبدیلی ہماری قومی ترقی اور شہری حقوق کی رسانی کیلئے بھی ضروری ہے۔ بلدیاتی انتخابات کا باقاعدہ انعقاد اور جمہوریت کی نرسری کی نگہداشت ہمارے سیاسی ماحول کو اس تبدیلی سے ہم کنار کر سکتی ہے جو معیاری جمہوریت یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے۔اس کیلئے بلدیاتی انتخابات کو التوا میں ڈالنے کا رویہ تبدیل کرنا ہو گا۔ جس طرح اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے یونین کونسلوں کی تعداد بڑھانے کو جواز بنا کر بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد بھی انتخابات نہیں ہونے دیے یا کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کو مزیدالتوا میں ڈالنے کے جو حیلے کیے گئے ‘ یہ رویہ جمہوری سوچ کا آئینہ دار نہیں۔ اگر اسلام آباد میں آبادی میں اضافہ ہوا تو حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا عمل بروقت کیوں مکمل نہیں کر لیا یا کراچی میں حلقہ بندی پر جو اعتراض جڑے گئے‘ اس معاملے میں کو کیوں بروقت سلجھایا نہیں جا سکا؟ سیاسی جماعتوں کو یہ سارے کام بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد ہی کیوں یاد آتے ہیں؟ بلدیاتی انتخابات کے معاملے میں سیاسی جماعتوں کو ذمہ دار رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات آئین پاکستان کا تقاضا ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 140 اے قرار دیتا ہے کہ ہر ایک صوبہ مقامی حکومت کا نظام قائم کرے گا اور سیاسی ‘ انتظامی اور مالیاتی ذمہ داری اور اختیارات مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو منتقل کریگا۔ آئین کی اس شق پر خوش دلی سے عملدرآمد یقینی بنا کر ملک عزیز میں سیاسی‘ جمہوری بہتری لائی جا سکتی ہے۔
افسوس ناک خبر
نکیال میں آٹے کے حصول کے دوران بزرگ شہری جاں بحق
تفصیلات کے مطابق نکیال کے نواحی گاؤں سندھوال کا رہائشی سید انور حسین شاہ جندروٹ ڈپو کے پاس آٹے کی قلت اور عدم دستیابی مہنگا آٹا پر احتجاج کے دوران حرکت قلب بند ہونے سے جان کی بازی ہار گے دوران احتجاج سید انور شاہ مرحوم بلند آواز میں کہتے رہے کہ میں سید ہوں محکمہ خوراک کے ذمہ دران سے قیامت کے دن حساب لوں گا
آزاد کشمیر میں آٹے کی عدم دستیابی آٹا مہنگا کرنے پر عوام سراپا احتجاج ہیں اور عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے حکومت نے آٹا مہنگا کر کے غریب سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا حکومت ہوش کے ناخن لے ریاست کے شہریوں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کرے
آخر بزرگ شہری کی موت کا ذمہ دار کون ہے ارباب اختیار بزرگ شہری کی موت کا نوٹس لے۔
نکیال /جندروٹ...
آٹا کی تلاش میں قیمتی جان گئی
بزرگ شہری سید انور حسین شاہ کی وفات ذمہ دار کون؟
بزرگ شہری نواحی گاؤں سندھوال کے رہائشی سید انور حسین شاہ آٹے کی تلاش میں دن بھر آٹا ڈپو کے باہر منتیں ترلے.....کرتے رہے... صرف ایک 20 کلو والی آٹے کی تھیلی کے لیے بابا جی کی دہائیاں لیکن کوئی محکمہ خوراک کا اہلکار متاثر نہ ہوسکا.....
اور ایک تھیلا آٹا انہیں فراہم نہ کر سکا...
دن بھر احتجاج اور آٹے کی تلاش میں بابا جی منتیں کرتے رہے.. جب انہیں آٹا نہ ملا تو انہوں نے بات اللہ پر چھوڑ دی اور دکھی دل کے ساتھ گھر کی جانب روانہ ہوگئے....
. بابا جی نے یہ سب باتیں دل پر لیں اور انہیں ہارٹ اٹیک ہو گیا ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور زندگی کی بازی ہار گے
*اَدبی مزاح*
*اَدبی مزاح*
*ایک مقام دے رکھا ہے تیرے نام کو*
*لوگ بات منوا لیے ہیں تیرا ذکر کر کے*
کہا جاتا ہے
نام کا شخصیت پر بڑا اثر ہوتا ھے۔
ایک صاحب بتا رہے تھے
"میرے اندر امدد کا جذبہ بہت ھے اور وہ اس لئے ہے کہ ابّا نے نام ہی *مدد خان* رکھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ انکی بہن کا نام *دھمکی* ہے
لمحہ بھر کو لفظ ’دھمکی‘ پر غور کریں، اس میں آپ کو ڈر کی ’دھمک‘ سنائی دے گی، اور سمجھنے میں دیر نہیں لگے گی کہ ’دھمکی‘ لفظ ’دھمک‘ سے ہے، اور دھمک کے معنی زمین پر بھاری قدموں کی آواز کے علاوہ ’تہلکہ‘ مچانا بھی ہے
دھمکی نے اپنے میاں کو یہ ہدایت دے رکھی ہے کہ اگر میں نماز پڑھنے کے دوران اونچی آواز میں تلاوت شروع کردوں یا بلند آواز میں اللہ اکبر کہوں تو مندرجہ ذیل امور چیک کرلیجیۓ۔
- چولہے پر رکھی ہنڈیا میں چمچہ مار دیں۔
- ٹی وی کی آواز تیز ہے کم کردیں۔
اگر ان میں سے کوئی بھی بات نہیں تو سمجھ لیں کہ مجھے آپ کے ساتھ ہی باہر جانا ھے۔ خود اکیلے باہر جانے سے پہلے میری نماز ختم ہونے کا انتظار کریں ۔
ورنہ نتائج کی زمہ داری میں احمد فراز کی طرح آپ کو یہ نہ کہنا پڑے کہ
سنا ہے زندگی امتحاں لیتی ہے فراز
پر یہاں تو امتحانوں نے زندگی لے لی
ایک صاحب نے خبر دی کہ انکی بیگم کا نام عالیہ ہے بلندی پر ہی رہتی ہیں۔ ہیلی کاپٹر کی پائلٹ ہیں ایک دفعہ 1600 فٹ کی بلندی پر ٹیلیفون کر کے ہم سے پوچھ رہی تھیں جانو پیٹرول ختم ہوگیا ہے کیا کروں ۔؟
ہم نے کہا جانو ہمارے ساتھ اس آیت کا ورد کریں
انا لله و انا الیه راجعون
کہنے لگے دن میں کم سے کم 3 دفعہ ضرور سوال کرتی ہیں کہ غلطیوں پر ڈالنے والا پردہ کہاں ملتا ہے؟
اور کتنے میٹر کا لینا ہوگا۔؟
ابھی تک یہ نہیں طے کر پائیں ہیں کہ میاں کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہو تو
کونسا ٹھیک رہے گا؟؟
*ساده یا آیو ڈین والا؟۔۔۔
ایک صاحب اور ملے انہوں نے بتایا انکے ابا کو سب سے زیادہ چھوٹے بھائی کا نام رکھنے پر خوب ہی صلواتیں سُننے کو مِلیں۔
*وہ ہر وقت سَویا ہی رہتا۔*
ابا نے بچپن میں اُس کا نام *ضَمِیر* رَکھ دِیا تھا!
ضلع سدھنوتی کی مختصر تاریخ
آزاد کشمیر کا ضلعی سدھنوتی 1996ء میں قائم ہوا۔ اس کا رقبہ 569 مربع کلو میٹر ہے۔ جو آزاد کشمیر کے کل رقبے کا %4 ہے۔ اس ضلع کی آبادی 340,000 ن...
-
کھوئی رٹہ شہر بائی پاس کے قریب کباڑخانے کے ساتھ پایا جانے والا نامعلوم مزائل اس وقت شہریوں کی توجہ کا مرکز بن گیا یہ ماٹر گولا شہر کے ا...
-
aamirsohail755@gmail.com ۔ آزاد کشمیر میں ڈسٹرکٹ کونسلر انتخابات میں منتخب کیے جانے والے افراد ہوتے ہیں جن کی ذمہ داری ایک ڈسٹرکٹ یا شہر ک...
-
آزاد کشمیر کے حوالے سے کئی نظریات ہیں اور اس کا معنی بھی مختلف لوگوں کے لئے مختلف ہو سکتا ہے۔ اس کی عین تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ یہ وہ خطہ ہے ...
-
جمہوری اور اسلامی صدارتی نظام دونوں مختلف نظام ہیں جو مختلف مقاصد کے لئے تشکیل دیے جاتے ہیں۔ جمہوری نظام میں، صدارتی نظام کی بنیاد جمہوریت ہ...
-
ریاست جموں کشمیر کا کل رقبہ 84,471 مربع میل (218779 مربع کلومیٹر) ہے ۔ بلحاظ رقبہ ریاست جموں کشمیر دنیا کے 111 آزاد خود مختار ممالک سے بڑی ہ...
-
تتہ پانی آزادکشمیر ک وٹلی روڈ پر گاڑی ٹوڈی سیلون کا المناک حادثہ ،حادثہ کاشکار گاڑی میں ڈپٹی کسٹودین کوٹلی راجہ یاسین قیصر اپنی فیملی کے ہمر...